Commemorating Allama Iqbal’s 148th Birth Anniversary: Schools Participate in Programs Highlighting His Philosophy and Poetry in Bahawalpur Museum

بہاولپور (ڈسٹرکٹ رپورٹر) ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے 148 ویں یوم ولادت کے موقع پر بہاولپور میوزیم میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ شاعر مشرق حکیم الامت علامہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے خودی و قرآن فہمی کے آفاقی پیغام کو نسل نو تک پہنچانے کیلئے مختلف سکولوں کے ساتھ متعدد پروگرام ترتیب دئیے گئے جن میں واک، طلبہ وطالبات کے درمیان تقریری مقابلے، علامہ اقبال کی شاعری پر مبنی بیت بازی، ملی نغمے اور دعا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کے ذریعے افکار اقبال کو اجاگر کیا گیا۔ ان تقریبات میں سٹار کیمپس سکول دنیا پور، دی نالج ایجوکیٹرز سکول بستی ملوک، براڈ وے سسٹم آف ایجوکیشن سکول بہاولپور اور برائیٹ فیوچر سکول کیطلبہ و طالبات نے شاعر مشرق کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔ قبل ازیں ڈائریکٹر بہاول پور میوزیم محمد زبیر ربانی نے کہا کہ اقبال ایک ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے۔ وہ ایک محقق، مفکر، عظیم رہنما اور ملت کے نبض شناس تھے۔ انھوں نے اپنے افکار کی بدولت مسلمانوں کی فکری و عملی زندگی میں انقلاب برپا کیا۔ کلام اقبال امید اور جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ ان کے افکار و خیالات ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔علامہ اقبال فکر و عمل کے مجسم پیکر تھے۔ آپ نے قرآن کی تفسیر کو اپنے کلام کے ذریعے عام فہم بنایا اور عشق رسول میں زندگی بسر کی۔ ڈائریکٹر میوزیم نے کہا کہ کلام اقبال درحقیقت اپنی خودی کو پہچاننے کا پیام ہے۔ انھوں نے علامہ اقبال کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور شناسی اور سیاسی شعور نے مسلمانان ہند کو ایک واضح سمت عطا کی جس پر چل کر مسلمان اپنی ایک الگ پہچان حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

دریں اثناء حکیم الامت خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے میوزیم گیلری میں سیمنار کا انعقاد بھی کیا گیا۔جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر رشید احمد ارشد، نادیہ نورین، سراج الحق، ذکائاللہ، تحریم بخاری، بینش صباح اور رخسانہ شاہین نے کہا کہ مفکر اسلام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کا شہرہ آفاق کلام دنیا کے ہر ملک میں پڑھا اور سمجھا جاتا ہے۔ نئی نسل کو اقبال کے فکر انگیز افکار و نظریات سے روشناس کرانا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اقبال کا کلام اج بھی تروتازہ اور نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

Leave a Comment